اب خدا سے تری خاطر نہیں الجھا جاتا |
اب میں تھک جاتا ہوں شب بھر نہیں جاگا جاتا |
چاند یہ کہتا ہوا بامِ فلک آیا ہے |
چڑھتے سورج کو اے لوگو نہیں پوجا جاتا |
ویسے وہ اسم مرے وردِ زباں رہتا ہے |
مسئلہ یہ ہے کہ دل پر نہیں لکھا جاتا |
شوق اتنا کہ مرے پیشِ نظر رہتا ہے |
رعب ایسا ہے کہ مجھ سے نہیں دیکھا جاتا |
پاؤں کٹنے پہ مرے مجھ پہ ہوا عقدہ کشا |
امر ہو جائے تو رستہ نہیں کاٹا جاتا |
معلومات