جِلا بخشی آقاؐ نے کامل مکاں کو
عطا کر دیں سوغاتیں بے خانماں کو
زمیں تا فلک غلبَۂ جلوہ سازی
"تھی حسرت قدم بوسی کی آسماں کو"
بنا مِیر کے قافلہ تھا ادھورا
شہِ انبیاؐ مل گئے کارواں کو
تبسم سے جھیلا تھا تیغِ سِتم کو
ادا ہدیہ تحسیں کریں ضو فشاں کو
زیارت مدینہ کی ہو جائے میری
نہیں اور خواہش دلِ شادماں کو
سدا فکرِ امت میں بے تاب ہوتے
رہا درد بھی سینَۂ بے کراں کو
ہو محبوبؐ کے صدقہ ناصؔر پہ احساں
کنارے لگا دے خدا ناتواں کو

42