| تُو ہی تَو میری ہستی ہے، تُو میری کائنات |
| تیرے بغیر باقی سبھی کچھ ہے بے ثبات |
| تُو آئے گا، ملے گا، گلے سے لگائے گا |
| شامل ہے میری سوچ میں ہر ایک ممکنات |
| الفاظ ہی تھے سوچے کہ شب بیت ہی گئی |
| اتنا قلیل وصل تھا، اتنی قلیل رات! |
| اٹکی ہے جان میری کہ ہے انتظارِ خط |
| پوشیدہ اس گھڑی میں ہے سب مسئلہ ممات |
| ان کا پیام آیا کہ ہر شے کو ہے قرار |
| سو ہجر ہے ممات، تَو پھر وصل ہے حیات |
| دلہن اگر ہے راضی تو پھر انتظار کیا |
| عثمان کہہ رہا تھا کہ لائے گا وہ برات |
معلومات