ضبط کرتا آیا ہوں میں پر اب ضروری ہے
تشنگی مٹانے کو جامِ لب ضروری ہے
شعر تو سناتا میں دیکھ دیکھ کر تجھ کو
کیا کروں بزرگوں کا بھی ادب ضروری ہے
دم کرا کے آیا ہوں ہیر کے مجاور سے
تیرا خواب میں آنا آج شب ضروری ہے
لمس کی زباں میں آ بات چیت کرتے ہیں
گفتگو لبوں سے ہی یار کب ضروری ہے
بات بات پر جھگڑا ، سرد مہری ، ناچاقی
راستہ بدلنے کو کیا یہ سب ضروری ہے؟
عشق کے مریضوں کو دیکھ کر خیال آیا
شہر میں حسینوں کا اک مطب ضروری ہے
عمر بھر قمرؔ ہم سے فیصلہ نہ ہو پایا
لازمی ہے کب گریہ ، کب طرب ضروری ہے

0
98