جمیعِ انبیاء سے ان کا اعلی مرتبہ جانا
کہ ہم نے آمنہ کے لال کو بعد از خدا جانا
کبھی بھی راہِ حق سے وہ بھٹک سکتا نہیں ہرگز
صحابہ کو ہمیشہ جس نے اپنا رہنما جانا
علی کو ہم نے داماد اور صحابیِٔ نبی جانا
مدد مانگی نہیں ان سے نہ ہی مشکل کشا جانا
بریلی کے اکابر کا ادب اپنی جگہ لیکن
عقیدہ علم غیب ان کا شریعت سے جدا جانا
بشر ہیں نور ہیں یا غیب کا ہے علم آقا کو
یہی تم نے نہیں جانا تو تم نے اور کیا جانا
لگاتے ہیں جو جھوٹی تہمتیں وہ سب منافق ہیں
کہ خود اللہ نے ماں عائشہ کو با حیا جانا
نبی کو جس نے دیکھا ہے مقدر کا سکندر ہے
کبھی مجھ کو بھی آقا چہرۂِ انور دکھا جانا
مرے گھر جب مصائب یا کوئی آئی پریشانی
نبی کے ذکر کو ہی میں نے ان سب کی دوا جانا
مرے بس میں کہاں تھی جو ثناۓ مصطفی کرتا
تقیؔ ان سب کو میں نے اپنے اللہ کی عطا جانا

0
4