غفلتوں سے زرا جگا خود کو
نیک اب راہ تو چلا خود کو
مشکلیں پل میں ہوگیں آساں سب
راستے رب کے اب تو لا خود کو
شکوہ کرنا نہ اب شکایت تو
مرضئ رب پہ ڈھالے جا خود کو
جان رب نے ہے کی عطا تجھ کو
اس کے پیارے پہ تو لٹا خود کو
چار یاروں کی دل میں ہو الفت
ایسا تو گلستاں بنا خود کو
نور والے نبی کے گھر والے
نوریوں پر تو کر فدا خود کو
حسرتوں میں نہ کاٹ ذیشاں دن
قید سے اپنی ہی چھڑا خود کو
.........

64