آج ظالم سے نظریں ملا کر چلو
جرات و استقامت کی رہ پر چلو
زیر دشمن کو کرنا جو ممکن نہ ہو
منہ چھپا کر نہیں جاں لٹا کر چلو
جان تو ایک دن یوں بھی جانی تو ہے
سر جھکا کر نہیں سر اٹھا کرچلو
بات میری عزیزان ملت سنو
روند کر بندشیں دن دنا کر چلو
کربلا سے ملا ہے فقط یہ پیام
مثل حر تم عزیمت کی رہ پر چلو
شور تکبیر سے تھرتھرائے زمیں
نغمئہ لا تزر گنگنا کر چلو
کوئی اٹھے نہ اٹھے پَر احمد تمہیں
یہ اذاں ہے سحر کی صدا کر چلو۔۔۔۔

193