ہو مقدر میں درِ خیر البشر کی نوکری
یا خدا یہ آرزو بھی جلد پوری ہو مِری
ان سنہری جالیوں کو دیکھتا ہی بس رہوں
دم نکل جائے اسی پل میرا چوکھٹ پر تِری
نغمے نعتِ پاک کے میرے لبوں پر ہوں سدا
ذکر انکا ہو زباں پر ہر پہر اور ہر گھڑی
جب ہوئے پیدا مِرے آقا تو ملکِ شام تک
آمنہ بی بی نے دیکھی روشنی ہی روشنی
سر کی آنکھوں سے ہے دیکھا خد خدا کو آپ نے
ہے بھلا کس کو گوارا وہ تجلی نور کی
علم کی کتنی فضیلت ہے بیاں قرآن میں
آج ہے اس قوم کو بے حد ضرورت علم کی
کب تلک سوتے رہوگے بے خبر یوں ہی امان
آ کھڑی ہے فوج سر پر دشمنانِ دین کی

0
7