دسمبر لوٹ آیا ہے |
مجھے اب چھوڑ دو جاناں |
دسمبر میں ملے تھے ہم |
تمہیں کچھ یاد تو ہوگا |
کئی وعدے کیے تھے پر |
نبھائے ہی نہیں تم نے |
محبت دو دنوں کی تھی |
تمہاری اے مرے جانم |
دسمبر جب بھی آتا تھا |
مجھے تم چھوڑ جاتے تھے |
مگر جب یاد میری تم کو یوں |
بے چین کرتی تھی |
تو واپس لوٹ آتے تھے |
مجھے پھر تم مناتے تھے |
حسیں خوابوں کی جھالر سرد |
راتوں میں اڑاتے تھے |
تمہارا چھوڑ کر جانا |
مجھے بے چین کرتا تھا |
یہ میں نے ٹھان لی اک دن |
کہ دو دن کی محبت کو |
ہوا اب اور نہ دوں گی |
سنو جاناں! کہ اب مجھ سے |
یہ دو دن کی محبت کا |
نہ کھیلا کھیل جائے گا |
مرا دل توڑ دو جاناں |
مجھے اب چھوڑ دو جاناں |
دسمبر لوٹ آیا ہے |
دسمبر لوٹ آیا ہے |
سحرؔ |
معلومات