مرے بے ربط جملوں کو توازن تک رسائی دے |
ترا ہنسنا تخیل کو غزل سے آشنائی دے |
گلے میں ہار سمجھوں کا تمہاری شوخ بانہوں کا |
اگر دینا ہے تحفے میں مجھے کچھ بھی تو ٹائی دے |
مرے دلکش کی خوبی ہے، عنایت کرتا رہتا ہے |
کبھی بوسوں کے گل دستے ، کبھی دستِ حنائی دے |
ترا ملنا بتایا ہے، مجھے غم میں افاقے کو |
ترے ہوتے ہوئے مجھ کو مسیحا کیوں دوائی دے |
قفس کے پار کی دنیا، کشائش آسمانوں کی |
وہ کیسے بھول سکتا ہے جسے روزن دکھائی دے |
معلومات