یہ کتنی فروزاں جہاں کی فضا ہے
لبوں پر دہر کے حسیں کی ثنا ہے
جو دنیا میں آئے ہیں سلطاں جہاں کے
یہ مژدہ سہانا زماں نے سنا ہے
نبی تھے جو پہلے ملیں اُن سے خبریں
یہی ختمِ مرسل حبیبِ خدا ہے
جہاں میں ہے آمد شہے دو سریٰ کی
جنہیں رب نے یکتا خلق میں رکھا ہے
ہوا طور سرمہ اسی حسنِ جاں سے
تجلیٰ سے بے خود کلیمِ خدا ہے
بلایا خدا نے انہیں عرش پر جو
بتایا چنا میں نے یہ دلربا ہے
اے محمود رب سے رہا کب گیا تھا
دنیٰ میں جو اُن کو بلایا گیا ہے

20