للہ اب خبر لو سرکار غوث اعظم
گھر دل میں میرے کرلو سرکارغوث اعظم
تیرا گدائے در ہوں میں مانتا برا ہوں
دامن کو میرے بھر دو سرکار غوث اعظم
اختر رضا ہیں مرشد ان سے ہوا ہوں تیرا
اب مجھ کو اپنا کرلو سرکار غوث اعظم
بیتاب دل ہے میرا بے چین ہو گیا ہوں
دستِ تسلی دھر دو سرکار غوث اعظم
عصیاں میں میں پھنسا ہوں خطرے میں میں گھرا ہوں
ان سے مجھے حصر دو سرکار غوث اعظم
چمکا دے جو نصیبا ایسی کوئی دعا دو
بے کاری سے مفر دو سرکار غوث اعظم
بہتر کلام ہو اب کچھ ایسا رنگ دے دو
اب نطق میں اثر دو سرکار غوث اعظم
افکار کھو گئے سب ظلمت کی آندھیوں میں
بارِ دگر نظر دو سرکار غوث اعظم
کتا مجھے بنا لو بس ڈیوڑھی کا اپنے
بس غیر سے مفر دو سرکار غوث اعظم
بے شک ہوں میں نکما کس کام کا نہیں ہوں
اب حکمتوں سے بھر دو سرکار غوث اعظم
یہ ہجر کا ہے مارا ذیشان بے سہارا
اب کوچے میں ہی گھر دو سرکار غوث اعظم

218