روشن فلک کا چاند ، ستارا نہیں ہوا
اے دل تجھے جو عشق دوبارہ نہیں ہوا
سچ ہے عذاب تھی یہ بنا تیرے زندگی
سچ ہے ترے بغیر گزارا نہیں ہوا
تنہائی سے ہی دوستی اپنی رہی سدا
دل کو بھی ساتھ جگ کا گوارا نہیں ہوا
دولت رہی ہماری گو کچھ خواب آپ کے
پورا مگر کبھی بھی خسارا نہیں ہوا
رشتہ رہا ہے درد کا دل سے جڑا ہوا
یہ سوچ کے بھی تجھ سے کنارا نہیں ہوا
بدلی نگاہ یار نے اپنی جو پھر کوئی
شاہد بھرے جہاں میں ہمارا نہیں ہوا

13