| طوفان میں دریا کا کنارہ نہیں ہوتا |
| قسمت کا کوئی ساتھ ستارا نہیں ہوتا |
| ہوتے نہیں اس کھیل میں موسم بھی موافق |
| جیتا کوئی اس دشت میں ہارا نہیں ہوتا |
| ملتے ہی نہیں یار محبت میں مسلسل |
| بیتی ہوئی یادوں سے گزارا نہیں ہوتا |
| مر جاتے ہیں صحرا میں مسافر سبھی چلتے |
| یاروں کو مگر کھونا گوارا نہیں ہوتا |
| رہتی ہے بسی ایک ہی صورت سدا دل میں |
| دنیا میں اسے عشق دوبارہ نہیں ہوتا |
| تولی نہیں جاتیں کبھی سونے میں وفائیں |
| اس راہ میں لٹنے کا خسارا نہیں ہوتا |
| رونق نہیں رہتی جہاں میں پھر کوئی شاہد |
| جب شخص جو اپنا تھا ہمارا نہیں ہوتا |
معلومات