طوفان میں دریا کا کنارہ نہیں ہوتا
قسمت کا کوئی ساتھ ستارا نہیں ہوتا
ہوتے نہیں اس کھیل میں موسم بھی موافق
جیتا کوئی اس دشت میں ہارا نہیں ہوتا
ملتے ہی نہیں یار محبت میں مسلسل
بیتی ہوئی یادوں سے گزارا نہیں ہوتا
مر جاتے ہیں صحرا میں مسافر سبھی چلتے
یاروں کو مگر کھونا گوارا نہیں ہوتا
رہتی ہے بسی ایک ہی صورت سدا دل میں
دنیا میں اسے عشق دوبارہ نہیں ہوتا
تولی نہیں جاتیں کبھی سونے میں وفائیں
اس راہ میں لٹنے کا خسارا نہیں ہوتا
رونق نہیں رہتی جہاں میں پھر کوئی شاہد
جب شخص جو اپنا تھا ہمارا نہیں ہوتا

0
12