نغمے حبیبِ رب کے، گاتے رہیں گے ہم
شیریں یہ، مصطفیٰ سے، کھاتے رہیں گے ہم
تاباں رہیں وہ گھڑیاں، گزریں جو یاد میں
محفل میں جانِ ما کی آتے رہیں گے ہم
آفاقِ دہر پر یوں، نوری گھٹا رہے
وردِ صلاۃ ہر دم، کرتے رہیں گے ہم
تاباں فضا کرے جو، ہے حسنِ مصطفیٰ
توصیفِ جس ضیا کی، پڑھتے رہیں گے ہم
آئے ہمیں بلاوا شہرِ حبیب سے
جس کی حسیں ہیں راہیں، چلتے رہیں گے ہم
موتی ہیں مدحتوں کے، مالا بنائیں گے
خدمت میں دلربا کی، لاتے رہیں گے ہم
محمود فیض جن کے، ہستی پہ عام ہیں
دن رات گیت اُن کے، سنتے رہیں گے ہم

18