قائدِ اعظم محمد علی کو مخاطب کر کے۔ |
کِس نے کہا کہ شاد ہُوئے ہیں۔ علی جناح |
ہر دِن نئے فساد ہُوئے ہیں، علی جناح |
کھیلا ہے کھیل ایسا سیاست گروں نے آج |
کیا کیا سبق نہ یاد ہُوئے ہیں، علی جناح |
فِطرت کو اپنی قوم کی کیا جانتے نہ تھے؟ |
جُگنو بھی تِِیرہ زاد ہُوئے ہیں، علی جناح |
اِیمان بیچتے ہیں یہاں جِنس کی جگہ |
کیا لوگ شاد باد ہُوئے ہیں، علی جناح |
دیکھی ہے روز افزُوں یہاں پر تنزّلی |
نا اہل وجہِ داد ہُوئے ہیں، علی جناح |
"ڈھانپا جو سر کو پاؤں رہے برہنہ یہاں" |
یُوں غم کے اِنسداد ہُوئے ہیں، علی جناح |
اِک دوسرے سے آگے نِکلنے کی دوڑ ہے |
اپنوں سے بھی عناد ہُوئے ہیں، علی جناح |
گوروں کو مُلک سونپ کہ کیسا غضب، وزِیر |
شہبازؔ اور فوادؔ ہُوئے ہیں، علی جناح |
آٹا نہ برق، گیس نہ پانی ہی مُلک میں |
حاکِم ثمُودؔ و عادؔ ہُوئے ہیں، علی جناح |
جِن کا عمل ہی جِن کی ضمانت رہا کبھی |
وہ غیر اعتماد ہُوئے ہیں، علی جناح |
جِن کو ملی نہ بادہ و مے نوشِیوں سے چُھوٹ |
وہ بزمِ اِقتصاد ہُوئے ہیں، علی جناح |
دامن میں ڈالتے جو رہے ہیں اُداسِیاں |
وہ لوگ با مُراد ہُوئے ہیں، علی جناح |
احسان تیرا مانتے تو ہیں مگر علی |
کیا ظُلم تیرے بعد ہُوئے ہیں، علی جناح |
ہر ایک اپنی طرز پہ لُوٹے ہے مُلک کو |
کمزور اعتقاد ہُوئے ہیں، علی جناح |
نقصان جِن سے دیس کو پہنچا بڑا رشِیدؔ |
وہ دِین کے عماد ہُوئے ہیں، علی جناح |
رشِید حسرتؔ |
معلومات