خوب تعریف کی غزلوں کی پزیرائی کی |
شکریہ تم نے سدا میری شناسائی کی |
جس کے بارے میں بتایا تھا مجھے لوگوں نے |
بات نکلی مرے لب سے اسی ہرجائی کی |
انجمن میں میں انہیں دیکھوں مجھے وہ دیکھیں |
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی |
زخم ہوتا ہے ہرا دل کا کوئی یاد آئے |
جب بھی چلتی ہے ہوا رات میں پروائی کی |
مشکلیں بڑھتی گئیں کم نہیں لوگوں کی ہوئیں |
رہبروں تم نے بھی کیا خوب مسیحائی کی |
پاس کے گاؤں میں بارات کوئی آئی ہے |
پڑ رہی کان میں آواز ہے شہنائی کی |
ان کے انداز بیاں پر نہ کرو طنز ثمرؔ |
تم کرو غور کریں بات وہ گہرائی کی |
معلومات