جُڑا جب نامِ احمد سے عجب دل نے کرم پایا
خودی خود آشنا پایا سبھی کچھ خود میں ضم پایا
ضمیرِ بے خودی نے پیارے احمد کو بلم پایا
بقایہ ساری ہستی کو خودی نے کَالْعدم پایا
خودی نے اسمِ احمد دل پہ جب سے ہے رقم پایا
"سیاہی ہو گئی نایاب اگر ہم نے قلم پایا"
سرورِ عشقِ احمد سے دلِ عارف جنم پایا
سكوتِ عشقِ احمد سے دلِ كعبه حرم پایا
دلِ شُنوا نے جب احمد کو جامِعُ الْكَلَم پایا
كلامِ رمزِ عرفانی كو تب دل نے اَتَم پایا
معادِن علمِ كوثر، فاش احمد سے ہوئے دل پر
معارف كشفِ دل نے علمِ عشقِ ذی حشم پایا
ذکیؔ خود سے خدا نزدیک ہم نے پالیا کیوں کہ
ہمیں بس عشقِ احمد نے سرِ تسلیمِ خم پایا

0
132