مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
-------
اے کاش میرا اتنا تُو رازداں نہ ہوتا
کھلنے پہ راز تجھ سے میں بدگماں نہ ہوتا
---------
تیرے کرم سے یا رب میں جی رہا ہوں اب تک
ورنہ زمیں پہ میرا ہرگز نشاں نہ ہوتا
----------
مانگے بغیر ملنا تیرے قریب لایا
ایسا اگر نہ ہوتا پھر یہ گماں نہ ہوتا
-------
بولا نہیں تھا جب تک پردہ پڑا ہوا تھا
دنیا پہ راز میرا ہرگز عیاں نہ ہوتا
----------
میری بغاوتیں ہی لائیں مجھے یہاں تک
ورنہ تو مجھ سے کوئی بھی بد گماں نہ ہوتا
---------
ممکن تھا ہم نہ کرتے ایسی کبھی محبّت
گر تم حسیں نہ ہوتے گر میں جواں نہ ہوتا
----------
مجھ کو کیا ہے بد ظن تیری ہی سرکشی نے
تجھ میں وفا جو ہوتی میں بد گماں نہ ہوتا
--------
کھلتا کبھی نہ مجھ پر ہرگز یہ راز تیرا
دشمن جہاں تھے میرے گر تُو وہاں نہ ہوتا
----------
نیکی کے راستے پر چلتا اگر تُو ارشد
دل پر ترے گنہ کا بارِ گراں نہ ہوتا
---------------

66