رہتے ہیں اسی سوچ میں ارمان وغیرہ
بس انکے غلاموں میں ہو پہچان وغیرہ
عشاق جو راہوں میں پڑے ان کے فروزاں
کب ان کو بجھا پائے ہیں طوفان وغیرہ
جالی سے لپٹ کر دلِ امید بجھا لوں
سینے میں مچلتے ہیں یہ ارمان وغیرہ
جب ان کی نظر ہو گی کرم ہو گا خدا کا
ہو جائیگی منزل میری آسان وغیرہ
وہ شان کہ جس شان پہ قربان صحابہ
اس شان پہ قربان ہو سو جان وغیرہ
مولا ہو عطا ایسی مجھے مدح سرائی
ڈوبے ہوں میرے عشق میں اوزان وغیرہ
اشعار مرے ان کی مداحی میں ہوں وارد
حسان کی ہو طرز پہ دیوان وغیرہ
مجھے اپنے غلاموں کی غلامی میں سنبھالو
آراستہ ارشدؔ کا ہو ایمان وغیرہ

0
86