قرآں میں جا بجا ہیں، ترانے حبیب کے
روشن سدا رہیں گے، زمانے حبیب کے
جاری ثنائے خواجہ ہے، اس کائنات میں
مضرابِ نبضِ خلق، بہانے حبیب کے
چومے قدم حضور کے، عرشِ عُلیٰ نے یوں
ثابت ہیں اوجِ لامکاں، جانے حبیب کے
اک جستِ شوق سے ہوئے، وہ فاصلے تمام
قصرِ دنیٰ نے دیکھے ہیں، آنے حبیب کے
مُسَلَّم ہے کن سے اولیٰ یہ، نورِ مبین تھا
جانے خدا تمام، ٹھکانے حبیب کے
سمجھی نہیں خرد نے، حقیقت محمدی
کب خلق نے ہیں مرتبے، جانے حبیب کے
جاری ہے فیض مصطفیٰ، کونین میں دوام
بھرتا سدا خدا ہے، خزانے حبیب کے
اعلیٰ تریں شرف میں ہیں، اجدادِ دلربا
اونچے ہیں اعلیٰ تر سے، گھرانے حبیب کے
تاباں خدا نے کر دیے، اوصافِ مصطفیٰ
محمود! رازِ یزداں، زمانے حبیب کے

0
18