بندے جو بھی ہاتھ پھیلاتے خدا کے سامنے |
پاتے ہیں جو مانگتے مشکل کشا کے سامنے |
لاج رکھیؤ ناتواں کے مولا سب کی تُو سدا |
بے کَس و نادار ہیں لطف و عطا کے سامنے |
سینوں میں ہر دم سجائی ہے یقیں کی روشنی |
کون خم کرتا ہے سر ظلم و جفا کے سامنے |
اہلِ بن سفیان سارے دنگ ہو کر رہ گئے |
جیشِ اہلِ بیت کے صبر و رضا کے سامنے |
داستانِ کربلا نے درسِ حق ہم کو دیا |
دست بستہ ہیں سبھی عشق و وفا کے سامنے |
شرک و باطل، فسق و فاسد سے بچائیں خود کو |
زیر نا ہونا کبھی نفس و انا کے سامنے |
غیر کے در کا سوالی بننے سے ناصؔر بچیں |
لب کشائی صرف ہو حاجت روا کے سامنے |
معلومات