ہیں جھیل آنکھیں غزال آنکھیں
حسین چہرہ کمال آنکھیں
گلاب جیسی شراب جیسی
ہیں اس کی دو بے مثال آنکھیں
بہار جیسا حسیں تبسم
ہرن کے جیسی کمال آنکھیں
کبھی ہے صحرا کبھی سمندر
کریں ہیں جینا محال آنکھیں
میں تیری فرقت میں رو رہا ہوں
ہے حال ابتر ہیں لال آنکھیں
یہ روکے ہیں دل کی دھڑکنوں کو
سن اے درخشاں سنبھال آنکھیں
اسی سے شعر و سخن ہے میرے
بلا کی ہیں یہ کمال آنکھیں
ہمیں دوانہ بنائے احسنؔ
حمیرہ کی بے مثال آنکھیں

4