یوں ہی ساری دنیا دوانی نہیں ہے
محبت کا کوئی بھی ثانی نہیں ہے
ہے لیلیٰ کی سسکی میں مجنوں کی آہیں
محبت کی آساں جوانی نہیں ہے
لہو صدیوں کا ہے محبت میں شامل
کوئی چار دن کی کہانی نہیں ہے
زباں اسکی آنکھیں سکوت اسکی بولی
غزل اس سے کوئی سہانی نہیں ہے
محبت کی اشکوں میں ہیں اتنے موتی
کہ جتنا سمندر میں پانی نہیں ہے
محبت کا تحفہ ہے نایاب یارو
محبت سے بڑھ کے نشانی نہیں ہے
محبت کیا ہے محبت کرینگے
محبت وہ شئے ہے جو فانی نہیں ہے

0
23