| مچی دھوم ہر سو ہے ان کی ولادت لو آۓ زمیں پر دو عالم کے والی |
| فضا خوشنما اور ہے ہر سو مسرت لو آۓ زمیں پر دو عالم کے والی |
| . |
| حلیمہ تری آج قسمت نرالی ترے گود میں ہے دو عالم کا والی |
| تری تنگدستی مٹانے کو غربت لو آۓ زمیں پر دو عالم کے والی |
| . |
| عنایت تمہاری وہ لاغر سواری کئی دن کی منزل پہر میں سِدھاری |
| طبیبِ دو عالم وہ جامع کرامت لو آۓ زمیں پر دو عالم کے والی |
| . |
| ہوا کفر غارت نبوت سے ان کی ہوا بول بالا رسالت کا ان کی |
| اگا حق کا سورج مٹا ابر ظلمت لو آۓ زمیں پر دو عالم کے والی |
| . |
| یہ بوجہل بولا اگر تم نبی ہو تو مٹھی میں ہے کیا ہمیں یہ بتا دو |
| یہ مٹھی سے کنکر ہے دیتی شہادت لو آۓ زمیں پر دو عالم کے والی |
| . |
| نہ ادنٰی نہ اعلی نہ گورا نہ کالا محمد ﷺ کی امت بڑی شان والا |
| وہی بن کےسارے زمانے کےرحمت لو آۓزمیں پر دو عالم کےوالی |
| . |
| غلاموں کو سینے سے اپنے لگانے وہ عورت کی عظمت جہاں کو بتانے |
| غریبوں کے آقا وہ غمخوارِ امت لو آۓ زمیں پر دو عالم کے والی |
| . |
| نبوت ہے آخر شہِ انبیاء پر وہ ملحد ہے گل جو بنے اس کا منکر |
| وہ پہنے ہوئے تاجِ ختم نبوت لو آۓ زمیں پر دو عالم کے والی |
معلومات