چمکا دے ذُل فِقار پھر اک بار یا علی |
اے مولا میرے حیدرِ کرار یا علی |
خیبر کا مارکہ جو کسی سے ہؤا نہ سر |
بولا تڑپ کہ نبیوں کا سردار یا علی |
نامِ علی سے عینِ عبادت لیا گیا |
پہنچی جو سر پہ امر کے تلوار یا علی |
حجرت کی شب نہ عقل کے اندھے سمجھ سکے |
لیٹے ہیں آپ یہ شہِ ابرار یا علی |
گھیرے ہے ہمکو آج یہ زلمت حیات کی |
امید زندگی ہو مددگار یا علی |
مشکل کوئی قریب سے گزری نہ پھر میرے |
مینے کہا تھا دل سے بس اک بار یا علی |
توفان کی ہے موج میں بیٹھا ہوں موج میں |
کر دےگا تو ہی کشتی مری پار یا علی |
کرکے لباس آہنی پھر سے وہ زیب تن |
خد کو سمجھ رہا ہے وہ ہشیار یا علی |
مرحب بنا ہے پھر کؤی سرکش دیار میں |
پھر سے چلے وہ برق سی تلوار یا علی |
باتل کو پیش کردوں عدالت میں آپکی |
مجرم کرے ہے جرم کا انکار یا علی |
تیرے سوا کسی کی ولایت سے حشر تک |
انکار ہے حمیشا کا انکار یا علی |
جاکر ترے دیار کی جالی کو تھام کہ |
روکر کرنگا درد کا اظہار یا علی |
صایم کو ہو نسیب تیرے در کی ہازری |
ہے عشق کے مریض کو أسرار یا علی |
معلومات