اپنی پرچھائی سے ہونا آشنا ممکن نہیں
رقص میں ہم ہیں تو دامن تھامنا ممکن نہیں
اوڑھ لے خوابوں کی چادر صبح تک سوجائیو
رات بھر آنکھوں میں اپنی جاگنا ممکن نہیں
شہر بھر کے شور سے دامن چھڑا کر آگئے
اب یہ مشکل ہے کہ خود سے بھاگنا ممکن نہیں
آئنے سے عکس جو سارے اتارے ہیں گئے
سامنے والے سے ہوگا سامنا، ممکن نہیں
یہ پُرانا راستہ ہے شجرۂ اہلِ جنوں
ہمسفر اک حادثہ جو ٹالنا ممکن نہیں
آہٹوں نے روند ڈالی ہیں وہاں خاموشیاں
اس گلی کے موڑ پر اب ناچنا ممکن نہیں
چوم لیتے ہیں عقیدت سے ہر اک آنسو، بھلا
غم میں شیدؔا کب کہا حمد و ثنا ممکن نہیں

0
77