ہم پہ انگلی اٹھاتے ہوئے لوگ
خود کو نیچا دکھاتے ہوئے لوگ
ہم پہ تہمت لگاتے ہیں اکثر
اپنا چہرہ چھپاتے ہوئے لوگ
دل کے خانوں میں زہراب بھر کر
دوستانے نبھاتے ہوئے لوگ
جن کو اپنا سمجھتے تھے قرنی
وہ ہیں خنجر اٹھاتے ہوئے لوگ
تھے مخالف کی پہلی صفوں میں
اب یہ مرہم لگاتے ہوئے لوگ

0
2
31
اردو زبان کی باریکیاں آپ نے ملحوظ نہیں رکھی ہیں - ان کے بغیر آپ شاعری نہیں کر سکتے

ہم پہ انگلی اٹھاتے ہوئے لوگ
خود کو نیچا دکھاتے ہوئے لوگ
-- کسی پر انگلی اٹھانا خود کو نیچا دکھانا نہیں ہوتا - یہ کوی امر مسلہ نہیں ہے - انگلی تو مظلوم بھی ظالم پر اٹھا سکتا ہے - تو کیا وہ ایسا کرنے سے نیچا ہو جائیگا - شاعر جب ان دو لگ الگ باتوں کو جوڑے گا تو اس کو اپنے شعر میں یہ بتانا بھی ہوگا کہ ایسا کیوں ہے - آپ نے ایسا کچھ نہیں بتایا -
مشورہ
ہم پہ انگلی اٹھاتے ہوئے لوگ
خود سے نظریں چراتے ہوئے لوگ

ہم پہ تہمت لگاتے ہیں اکثر
اپنا چہرہ چھپاتے ہوئے لوگ
دل کے خانوں میں زہراب بھر کر
دوستانے نبھاتے ہوئے لوگ
--- دیکھیے دل کے خانے کچھ نہیں ہوتے - اگر اسے استعارہ کے طور پہ استعال کیا ہے تو شعر میں اس کی جانب کوئی اشار ملنا چاہیے - اور پھر اب بھر کر سے کیا مراد ہے - پہلے نہیں بھرتے تھے؟
"اب" یہاں محض بھرتی کا لفظ ہے - پھر دوستانے بھی معیاری نہیں ہے -
مشورہ
دل تو رکھتے ہیں وہ زہر آلود
دوستی کو نبھاتے ہوئے لوگ

جن کو اپنا سمجھتے تھے قرنی
وہ ہیں خنجر اٹھاتے ہوئے لوگ
-- سمجھتے تھے میں عیبِ تنافر ہے -- پھر سمجھتے تھے اور اٹھاتے ہوئے میں گرامر کے حساب سے زمانے غلط ہیں
مشورہ
جن کو اپنا کبھی سمجھا قرنی
وہ ہیں خنجر اٹھاتے ہوئے لوگ
-- یہ مقطع ہے تو اس کو سب سے آخر میں لکھیں

تھے مخالف کی پہلی صفوں میں
اب یہ مرہم لگاتے ہوئے لوگ
-- پہلی بات تو یہ کہ مخالف کی صف نہیں ہوتی ، مخالفین کی صف ہوتی ے - دوسری بات یہ کہ پہلی صف ہوگا ، پہلی صفوں نہیں ہوگا کیونکہ پہلی واحد ہے

مشورہ
زخم دینے میں سب سےتھے آگے
اب یہ مرہم لگاتے ہوئے لوگ

بہت شکریہ جناب

0