محبت میں دھوکے بھی کھائیں گے ہمدم
دلوں کی یہ باتیں چھپائیں گے ہمدم
مرا دل رہا جو نہ قابو میں میرے
گلی میں تری یوں ہی جائیں گے ہمدم
خبر جو ملے گی کہ آئیں گے دلبر
تو گلشن بھی اپنا سجائیں گے ہمدم
محبت میں مجنوں ہوئے تو قسم سے
کہانی یہ تیری چھپائیں گے ہمدم
کبھی بات عزت پہ آئی جو تیری
اسے جاں بھی دے کر بچائیں گے ہمدم
کبھی تم کو دیکھا جو موجوں سے لڑتے
بھنور میں بھی جا کر دکھائیں گے ہمدم
کبھی جاں سے تجھ کو گزرنے نہ دیں گے
گلے موت کو ہم لگائیں گے ہمدم
لگاجو پتا کے یہ رستہ ہے تیرا
یہ پلکیں وہاں ہم بچھائیں گے ہمدم
ترے عشق میں ہم جو بے خود ہوئے تو
خوشی سے ہی پاگل ہو جائیں گے ہمدم
یہ دنیا جو رہنے کے قابل رہی نا
ستاروں پہ مسکن بنائیں گے ہمدم

0
53