| سوچا جو تیرا نام طبیعت سنبھل گئی |
| لیکن ترے خیال میں چائے ابل گئی |
| اب عشق بھی زمیں پہ بجاتا ہے تالیاں |
| اک وصل کے مدار میں پہلی شٹل گئی |
| کہہ دو یہ اپنے خواب سے چھکے پہ زور دے |
| اب دور تیز آ گیا ،سنگل ڈبل گئی |
| اے دوست تیری آنکھ میں یوں انہماک سے |
| دیکھا تو کیمرے کی بھی نیت بدل گئی |
| آنچل گلے میں ڈال کے آئی وہ ڈیم پر |
| ٹربائنوں کے ہاتھ سے بجلی پھسل گئی |
معلومات