لو مل گئی سند خوشنودی شتاب لئے |
کہ آئے ہاتھ میں اپنے حسیں گلاب لئے |
گھٹائیں جم کے فلک پر ہیں چھائیں خوب مگر |
"گزر رہی ہے یوں ہی حسرت سحاب لئے" |
مہ تاباں کی طرح دل فریب ہو منظر |
ہو نازنین کھڑی سامنے حجاب لئے |
غبار راہ کی پرواہ میں خسارہ ہے |
کبھی نہ پا سکیں منزل یہ اضطراب لئے |
معاشرہ میں تغیر ہو رونما ناصؔر |
بدی کو مل کے بھگائیں گے گر شہاب لئے |
معلومات