ہم تھے ہونے کی واردات میں کیا؟ |
گُل یہی کِھلنے تھے حیات میں کیا؟ |
جب کِھلا تھا مِرے وجود کا پھول |
تو اسی دم تھا کائنات میں کیا؟ |
جتنے صحرا تھے سب گزر گئے ہیں |
ابھی بھی کچھ ہے دشتِ ذات میں کیا؟ |
تیرے جانے کے بعد سوچتا ہوں |
بچ گیا ہے تصورات میں کیا؟ |
ایک پاگل نے خود کو کھو دیا ہے |
اک تَمنائے التفات میں کیا؟ |
اپنی ہی دھن میں دل اے شام و سحر |
ڈھونڈتا ہے توہمات میں کیا؟ |
میں جہاں میں کہیں نہیں موجود |
میرا ہونا تھا ممکنات میں کیا؟ |
ہے ابھی تک وہ کربلا بہ جنوں |
تشنگی ہے ابھی فرات میں کیا؟ |
کوئی آواز تک نہیں آتی |
حشر ہے برپا اس سکات میں کیا؟ |
اے ہوا مجھ کو یہ بتائیو تو |
جاگا ہے وہ بھی چاند رات میں کیا؟ |
اب بھی ہے ڈل میں پیار کا موسم؟ |
اب بھی کھِلتے ہیں گل نشاط میں کیا؟ |
اک زمانے میں جو ہوئے تھے جدا |
اک زمانے رہے ہیں ساتھ میں کیا؟ |
راحتِ جاں سکونِ دل ابھی تک! |
ڈھونڈتا ہے تَعَلُّقات میں کیا؟ |
وہ شعاعوں کا جو مسافر تھا |
کھو گیا ہے اندھیری رات میں کیا؟ |
رات کیوں دنیا مجھ کو اچھی لگی |
ہاتھ تیرا تھا میرے ہاتھ میں کیا؟ |
ان محبت کی وادیوں کی طرف |
ہم یونہی چل رہے تھے ساتھ میں کیا؟ |
میں نے تو سوچا تھا کہ مر گیا ہوں |
اب بھی الجھا ہوں اپنی ذات میں کیا؟ |
کتنا خالی ہوں، سوچتا ہوں میں |
بس یہی تیرگی ہے ذات میں کیا؟ |
اک سوالی تھا خواب کا رسیا |
کچھ ملا تھا اسے بھی رات میں کیا؟ |
وہ جو خوشبو تھی تیرے ہونے کی |
اب بھی باقی ہے میری ذات میں کیا؟ |
معلومات