مِرے ہم رکاب غزال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا
یہ ریاضتِ مہ و سال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا
نہ چراغ بزم سخن رہے نہ شریک رونق فن رہے
دلِ زار حزن و ملال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا
ںہیں دوسرا کوئ اور بھی مِرے ذہن و دل کوتمھارے ہی
شب و روز خواب و خیال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا
وہی برہمی وہی دستکیں وہ رفاقتیں وہ رقابتیں
تِرے ہجر تیرے وصال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا
وہ دھنک کے سنگ جوچھاگئے گل و لالہ رنگ لبھا گئے
گل و لالہ رنگ مثال نے مجھے حسنِ شعر عطا

0
53