مِرے ہم رکاب غزال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا |
یہ ریاضتِ مہ و سال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا |
نہ چراغ بزم سخن رہے نہ شریک رونق فن رہے |
دلِ زار حزن و ملال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا |
ںہیں دوسرا کوئ اور بھی مِرے ذہن و دل کوتمھارے ہی |
شب و روز خواب و خیال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا |
وہی برہمی وہی دستکیں وہ رفاقتیں وہ رقابتیں |
تِرے ہجر تیرے وصال نے مجھے حسنِ شعر عطا کیا |
وہ دھنک کے سنگ جوچھاگئے گل و لالہ رنگ لبھا گئے |
گل و لالہ رنگ مثال نے مجھے حسنِ شعر عطا |
معلومات