میں عرضی کروں شاہِ ابرار سے
حبیبِ خدا نورِ انوار سے
ملے مجلسِ دلربا اب ملے
مجھے بھی محبت ہے سرکار سے
ہے عشقِ نبی دولتِ دو جہاں
جو ملتی ہے مولا کے دلدار سے
نہ دیکھو گے نالاں فدائے نبی
وہ جھیلے ہے ڈسنا بڑے پیار سے
بھلائی وتیرہ سخی کا سدا
محبت ہیں کرتے گنہگار سے
روانی ہے گردوں میں اُن کے لئے
ہیں انجم فروزاں نبی کے لئے
درخشاں دہر اُن کے انوار سے
ندا ہے یہ محمود کی مصطفیٰ
کریں درگزر اس خطا کار سے

2
12
خوب

0
خوب

0