تماشا در تماشا بھی سرِ بازار ممکن ہے |
کہانی میں الجھ جائے کہانی کار ممکن ہے |
سجا رکھنا ہمیشہ تم وفا کے پھول بالوں میں |
کہ خوشبو کے تعاقب میں سفر دشوار ممکن ہے |
وہ بازی جان کی ہو اور پھر ہنس کے لگانی ہو |
محبت میں یہ ہوتا ہے یہ میرے یار ممکن ہے |
یہ ہو سکتا ہے اس جانب کوئی ہو منتظر بیٹھا |
کوئی صحرا کوئی دریا پسِ دیوار ممکن ہے |
جو اپنی ذات میں گم ہے جو تم سے کچھ نہیں کہتا |
لپٹ جائے کسی دن وہ دوانہ وار ممکن ہے |
بظاہر دیکھنے میں وہ بھلے مفلس ہی لگتا ہے |
مگر فن کے حوالے سے بڑا فنکار ممکن ہے |
بشیر احمد محبت میں تو ایسا روز ہوتا ہے |
کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں مگر اظہار ممکن ہے |
معلومات