الطافِ مصطفیٰ کی خوشیاں منا رہے ہیں
آمد ہے دلربا کی جو نغمے گا رہے ہیں
خوشیوں کے ہیں یہ موتی آئے جو آنکھ میں اب
ان کی ثنا یہ آنسو ایسے سنا رہے ہیں
دل چاہے نیند آئے ان کے گلستاں میں پھر
آواز آئے آ جا دلبر بلا رہے ہیں
درماں حزیں کے دکھ کا ہے مصطفیٰ کے در پر
اے کاش کہہ سکیں ہم بطحا کو جا رہے ہیں
باراں ہیں رحمتوں کے یادوں کے ساتھ آئے
جو نعمتیں ملی ہیں سب کو بتا رہے ہیں
اے بادِ طیبہ لے تو ہی پیام میرا
پھر آ کے یہ بتانا آقا بلا رہے ہیں
محمود شکر کر تو احسانِ مصطفیٰ کا
افراد کل جہاں کے خوشیاں منا رہے ہیں

45