جب سے تری ہر بات میں رہنے لگے |
دشمن مرے اوقات میں رہنے لگے |
یہ بات بھی ان کو گوارا کیسے ہو |
ہم جو ترے دن رات میں رہنے لگے |
اب ہے خدا حافظ ترے اس عشق کا |
عاشق بھی اب جذبات میں رہنے لگے |
کوئی قیامت سی اٹھی ہے شہر میں |
کچھ لوگ اب صدمات میں رہنے لگے |
مشہور تھے کل تک سخی کے نام سے |
اب جانے کیوں خیرات میں رہنے لگے |
معلومات