گدا گر سخی کا جو در دیکھتے ہیں
بڑا ہر ندا میں اثر دیکھتے ہیں
ورودِ نبی سے ہے کافور ظلمت
صفا ہم طلوعِ سحر دیکھتے ہیں
دیا مصطفیٰ نے جو قرآن نوری
ہوئی اس سے بینا نظر دیکھتے ہیں
کئے ذرے تاباں نبی کی عطا نے
حسیں ان میں لعل و گہر دیکھتے ہیں
ملے چشمِ مبصر نبی کی نظر سے
ہوئے جس سے فانی امر دیکھتے ہیں
یَدِ مصطفیٰ میں جو پتھر بھی آیا
زباں اس کے منہ میں بھی فر دیکھتے ہیں
بھرا جن کا داماں عطائے نبی نے
گلی مصطفیٰ کی نگر دیکھتے ہیں
اے محمود دلبر ہیں فیاض داتا
غلام اُن کے شمس و قمر دیکھتے ہیں

1
9
اعلیٰ

0