مناجات : ڈاکٹر مبشر کنول
ہے اعتراف سیا کار ہوں مرے مولا
ترے کرم کا طلب گار ہوں مرے مولا
خطا میں ڈوبا ہوں یارب میں سر سے پاؤں تلک
زمیں پہ جیسے کوئی بار ہوں مرے مولا
تری نگاہ نہ گر ہو تو ٹوٹ جاؤں گا
میں اپنے آپ سے بیزار ہوں مرے مولا
قران کہتا ہے رحمن اور رحیم ہے تو
مجھے بھی بخش گنہ گار ہوں مرے مولا
تری عطا کے بھروسے جریر دشمن سے
میں آج برسر پیکار ہوں مرے مولا
فضا میں زہر ہے باطل کا بول بالا ہے
میں پھر بھی حق کا پرستار ہوں مرے مولا
سجائی گلشنِ ہستی ہزار پھولوں سے
ترے ہی دم سے میں گلزار ہوں مرے مولا
دعا کنول کی نہ ہو رد ہے التجا یارب
جھکائے سر پے دربار ہوں مرے مولا

0
5