اگر تم چھوڑ جاؤ گے تو کیا مَیں مر ہی جاؤں گی
نہیں مَیں زندہ ہوں اور زندگی کے گیت گاؤں گی
یہ تم پہلے نہیں ہو بے وفا لوگوں کی منڈی میں
جو مَیں اپنے رقیبوں سے کبھی آنکھیں چراؤں گی
مُحبّت پیار الفت وعدے قسمیں سب فسانے ہیں
مَیں اب ایسے فسانوں پر نئے پہرے بٹھاؤں گی
کسی دوجے سے مصنوعی تعلقّ کا بہانہ کر
تمہارے سامنے اظہارِ الفت بھی رچاؤں گی
ترا احسان ہے مجھ پر جو ظاہر کر دیا باطن
اسی باطن کا ہر پہلو زمانے کو دکھاؤں گی
یہ دنیا ہے یہاں پر ہر قسم کے لوگ بستے ہیں
مجھے تم نے ستایا ہے کسی کو مَیں ستاؤں گی
دلوں سے کھیلنے والوں کو دنیا والو پہچانو
انہیں دیکھو انہیں سمجھو انہیں اچھّی طرح جانو
یہ بد طینت ہیں بد فطرت ہیں بد اطوار ہیں لوگو
یہ میرے آزمودہ ہیں خدا را مجھ کو سچ مانو

0
61