مرے بچّے مرے دل کے ارادے جان لیتے ہیں
مَیں دن کو رات کہہ دوں رات کو دن مان لیتے ہیں
انوکھا راج ہے تیرا نرالی سلطنت تیری
ترے چمچے ہر اک مسلم پہ خنجر تان لیتے ہیں
کسی سے مانگنے سے عزّت و توقیر گھٹتی ہے
بہت کم ہیں جو دانستہ کوئی احسان لیتے ہیں
مقاصد کا تعیّن منزلوں کا پیش خیمہ ہے
یہی وہ لوگ ہیں جو راستے پہچان لیتے ہیں
کوئی کمرہ نہ دروازہ نہ روٹی دال نا آٹا
زمانے والے تجھ سے جینے کا تاوان لیتے ہیں
کسی بھی بھیس میں آؤ تمہیں پہچان ہی لیں گے
کہ ہر ہیرے کو اکثر جوہری پہچان لیتے ہیں
سیاستدان سب آپس میں مل کر بانٹ لیتے ہیں
جبھی سب ختم ہو پھر ہاتھ میں میزان لیتے ہیں

0
94