شعر و سخن میں سب سے جدا نام آتا ہے میراجیؔ کا |
اک دنیا سے ما وراء مقام آتا ہے میراجیؔ کا |
آہ و نالہ، گریہ و زاری، میر تقی کے واویلے |
معمولی ہیں، آگے کہرام آتا ہے میراجیؔ کا |
شور، آشوب اکٹھے کر لو ذوقؔ و سوداؔ و غالبؔ کے |
ایک طرف ان سب کے آرام آتا میراجیؔ کا |
لیلیٰ، شیریں، عذرا، ہیر کئی اک مستانی ہوں گی |
میراسین عجب فتنہ خرام آتا ہے میراجیؔ کا |
جنسیات کو موضوع بنانا نا قابلِ عمل تھا |
اس موضوعِ عمل میں اقدام آتا ہے میراجیؔ کا |
دنیا دشمن ہو بھی جائے، جی سے بغاوت مت کرنا |
عالمِ ارواح سے اک پیغام آتا ہے میراجیؔ کا |
جسے دیکھو ایک جفائے خوباں کا رونا روتا ہے |
اپنی ذات سے لینے انتقام آتا ہے میراجیؔ کا |
اچھے ملبوسات پہن کر تم تو بالکل ننگے ہو |
اور ننگے اجسام پہ الزام آتا ہے میراجیؔ کا |
میراسین ہو، رات گئے تم چھت پہ نہانے چڑھتی ہو |
اور خیال ہوں میں جو لبِ بام آتا ہے میراجیؔ کا |
کانپ اٹھتی ہے نس نس روح، بال بال لرزتا ہے، جب |
دل کے آئینے میں نظر انجام آتا ہے میراجیؔ کا |
آنکھ جھکائے ننگے لوگوں میں رہنا کیا مشکل ہے |
رشکِ حور بدن پر استحکام آتا ہے میراجیؔ کا |
جامۂ جسمِ پری طلعت پر شبنم شبنم گرتے ہیں |
پھول نچوڑو تب تو ہاتھ جام آتا ہے میراجیؔ کا |
فرصت ہی فرصت ہے، ہم ہیں فرصت میں مصروف بہت |
تنہاؔ بیٹھ کے پڑھتے ہیں، کلام آتا ہے میراجیؔ کا |
معلومات