| میرے دشمن مِرے مرنے کی دعا کرتے ہیں |
| اور ہم ٹھہرے کہ ان ہی پہ مرا کرتے ہیں |
| ساتھ رہتے ہیں اجالوں میں جو سایہ بن کے |
| جب اندھیرا ہو وہی خود کو جدا کرتے ہیں |
| اب بھروسہ کریں کس پر دکھے اپنا کوئی |
| مطلبی بن کے سبھی سب سے ملا کرتے ہیں |
| جاں نثاروں میں بہت لوگ ہیں اپنے لیکن |
| وقت پڑنے پہ کبھی چھپ کے دغا کرتے ہیں |
| ہر کوئی آج پریشان ہے اپنی خاطر |
| صرف اپنے لئے ہی، صرف جیا کرتے ہیں |
| سب کے سب اپنے برے کام چھپانے کے لئے |
| رات دن ایک نیا قضیہ کھڑا کرتے ہیں |
| تنگ حالی میں ہمیں رشک تو ان پر آئے |
| صبر سے کیسےغریب آج رہا کرتے ہیں |
| ریت کی طرح نکل جانے پہ ہی وقت اپنا |
| بعد میں کیوں اے ،ضیا، مشت کسا کرتے ہیں |
معلومات