جب سے تری لٹ کی سرکشی میں دبا ہوں
میں یوں ڈروں جیسے اژدہے کا ڈسا ہوں
میں تری قربت کے شوق میں اے ستم گر
دشتِ جنوں میں بے عز و جاہ چلا ہوں
میرا بگاڑے گی کیا اداسی کہ میں تو
خود اس اداسی کے ہی بدن کی قبا ہوں
عالمِ مدہوشئِ فراق میں دی شب
صرف یہاں سے وہاں ٹہلتا رہا ہوں
یہ مری کمزوری ہے کہ میری دلیری
آج میں کتنے دنوں کے بعد ہنسا ہوں

0
66