جب سے تری لٹ کی سرکشی میں دبا ہوں |
میں یوں ڈروں جیسے اژدہے کا ڈسا ہوں |
میں تری قربت کے شوق میں اے ستم گر |
دشتِ جنوں میں بے عز و جاہ چلا ہوں |
میرا بگاڑے گی کیا اداسی کہ میں تو |
خود اس اداسی کے ہی بدن کی قبا ہوں |
عالمِ مدہوشئِ فراق میں دی شب |
صرف یہاں سے وہاں ٹہلتا رہا ہوں |
یہ مری کمزوری ہے کہ میری دلیری |
آج میں کتنے دنوں کے بعد ہنسا ہوں |
معلومات