امتحاں حب کا لیا جا سکتا ہے
درد پر مرہم رکھا جا سکتا ہے
ہچکچاہٹ کیسی ہے یہ رہن میں
سعی سے لیکن ہٹایا جا سکتا ہے
ہو میسر منزل چاہت کی جب
راحتوں سے دل بھرا جا سکتا ہے
بھول جائے کیوں جفاؤں کو بھلا
چپ مگر کس سے رہا جا سکتا ہے
باقی کچھ آرام بھی ہے پہلے سا
غم کو بھی کیسے دبایا جا سکتا ہے
آئیں گر ناصر ڈگر مشکل بڑی
ایک موقع اور دیا جا سکتا ہے

0
62