تری آنکھوں سے ہو کے جا رہے ہیں
تبھی ہم لوگ بہکے جا رہے ہیں
محبت کی جگہ پہلے تھی پر اب
دلوں میں بغض رکھے جا رہے ہیں
مسائل دیکھتے ہیں ہم کو اور ہم
مسلسل رب کو دیکھے جا رہے ہیں
خدایا حق ہے اب شکوہ کروں میں
کہ مہماں در سے بھوکے جا رہے ہیں
نہ تھے وہم و گماں میں بھی ہمارے
ہمیں جو دن دکھائے جا رہے ہیں
یہاں ویران کر کے گاؤں نازک
سبھی شہروں کے ہوتے جا رہے ہیں

132