آنا تو تھا حضور پر اس بار رہ گیا
سرکار دور آپ کا دربار رہ گیا
میرے خدا نے مجھ پہ کیا تھا بڑا کرم
میں ہی نکما رہ گیا بے کار رہ گیا
سب پر ہوئی ہے آپ کی رحمت کی بارشیں
سرکار ایک ادنیٰ خطا کار رہ گیا
سب کے گناہ آپ نے ہلکے کئے حضور
آقا مرے گناہوں کا انبار رہ گیا
میری طرف بھی ایک نظر ڈال دیجئے
بس ایک امتی ہے کہ بدکار رہ گیا
آقا کہاں ہیں آپ یہاں دیکھ لیجئے
آقا یہ ایک قیدی گرفتار رہ گیا
پاپوش پر نثار مری جان و تن حضور
سر پر رکھا ہے بوجھ گراں بار رہ گیا
تھا قافلے کے ساتھ ہی شاہا خبر تو لیں
جامی کہیں پہ راہ میں سرکار رہ گیا

34