خامشی سے کسی حالت پہ نچھاور تو ہیں
دم بہ دم سوزِ تحیر میں پڑۓ ہوۓ لوگ
روز آنگن میں کہیں بکھرے ہوۓ ملتے ہیں
کتنے ہم جیسے تمنا میں اڑے ہوۓ لوگ
خواب در خواب ہے بے راہ روی اور غبار
نیند جو ہجر کے شانے پہ گراں رہتی ہے
کس طرح کیجیے آزارِ ملامت کو عبور
ذات جو آس میں بے طور فغاں رہتی ہے

0
3