اب یہاں پر ہمارا گزارا نہیں
غیر ہیں سب کوئی بھی ہمارا نہیں
یاد رکھنا اگر مجھ کو تم چھوڑ دو
میں اکیلا سہی بے سہارا نہیں
ہر سمندر کے ہوتے ہیں ساحل یہاں
بحرِ غم کا مرے پر کنارا نہیں
تھا انا کا بنا مسئلہ اس لیے
تجھ کو سوچا بہت پر پکارا نہیں
بھیک الفت کی تم دیتے ہو کیوں بھلا
ہم نے دامن تو اپنا پسارا نہیں
لائی ہے زندگی مجھ کو اس موڑ پر
تیرے غم کا بھی مجھ کو سہارا نہیں
تو محبت کو احسنؔ یہیں چھوڑ دے
عمر بھر کا ستم گر گوارا نہیں

0
6