بتائے راز کوئی خامشی کا |
چھپائے کیوں ہو گر ہے زندگی کا |
پنپتی ہیں ہزاروں خواہشیں پر |
ترا دل کاش ہو جائے کسی کا |
کرے نیلام جو ہے امن سارا |
سبق بھی وہ پڑھائیں آشتی کا |
فہم و دانش یہی ہے جان جائیں |
کمالِ ظرف ہو خود آگہی کا |
امنگیں ختم ہوتی ہیں کہاں کب |
بھروسہ پل کا بھی نا آدمی کا |
لگائیں نفس پر ضربیں تو حاصل |
کریں بس ڈھونگ ہیں ہم ماتمی کا |
عطا اشعار ناصؔر تُو بھی کرنا |
بہانہ جب ملیگا شاعری کا |
معلومات